پاکستانیوں کی بے بسی اور حکومتی بے حسی تحریر : سلمان مہدی یکم نومبر 2024 آج ہم ایک ایسے پاکستان میں رہ رہے ہیں جہاں عوام کی مشکلات...
پاکستانیوں کی بے بسی
اور حکومتی بے حسی
تحریر : سلمان مہدی
یکم نومبر 2024
آج ہم ایک ایسے
پاکستان میں رہ رہے ہیں جہاں عوام کی مشکلات کے حوالے سے حکومت کی بے حسی اور
خودغرضی عروج پر ہے۔ جب جرائم کی شرح بڑھتی ہے تو حکومت سوچتی ہے کہ عوامی
mobilization کا ایک اور بے مقصد پروگرام شروع کر دیں، جیسے یہ سب صرف
کچھ سرکاری تقریبات کا معاملہ ہے۔ اور جب بھوک مٹانے کا وقت آتا ہے، تو وہ سبسڈیز
کی چمک دمک دکھاتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم سب بھوک سے مر رہے ہیں، اور حکومت
بس عارضی ٹینٹ لگا کر ہمیں مطمئن کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اب تو پاسپورٹ کی
چھپائی کا معاملہ بھی آگیا ہے۔ تازہ دم دس جدید پاسپورٹ پرنٹنگ مشینیں آچکی ہیں جو
کہ بیچاری عوام کے لیے خوشی کی ایک کرن کی طرح ہیں۔ لیکن کیا یہ واقعی حل ہے؟ ہم
تو پاسپورٹ پرنٹ کرنے کی مشینوں کی خوشبو میں کھو چکے ہیں، جبکہ روزانہ 50,000 نئے
درخواست گزاروں کا ہجوم ہمیں دیکھ رہا ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ
جب آپ ایچ ای سی (ہائیئر ایجوکیشن کمیشن) سے اپنی ڈگری کی تصدیق کروانے کی کوشش
کرتے ہیں تو آپ کو نہ صرف مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بلکہ ایجنٹوں کے ہاتھوں
میں جو پیسے پھینکنے پڑتے ہیں، وہ الگ! یہ ایجنٹ تو ایک ایسی چڑیا ہیں جو آپ کی ہر
چھوٹی بڑی بات کا فائدہ اٹھاتے ہیں، اور آپ کی سادگی کو اپنے خرچوں کا جواز بنا کر
آپ کو مزید مایوس کر دیتے ہیں۔
اور یہ تو بس ایک
طرفہ کہانی ہے! جب آپ پاکستان ایمبیسی جاتے ہیں تو آپ کو وہاں بھی بے رخی کا سامنا
کرنا پڑتا ہے۔ آپ کو ایسا لگتا ہے جیسے آپ نے کوئی جرم کیا ہو، جب کہ آپ صرف اپنی
زندگی کے اہم دستاویزات کے لیے درخواست دے رہے ہوتے ہیں۔ آخر یہ کس بات کی سزا ہے؟
یاد رہے کہ 10 اپریل
2022 کا یوم سیاہ، جب عمران خان کو عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے نکالا گیا، وہ
ہماری تاریخ کا ایک تلخ باب ہے۔ پھر 9 مئی کو جعلی ڈرامہ ہوا، جس میں پوری پارٹی کو
ختم کردیا گیا۔ اب عمران خان جیل میں ہیں، اور ان کے ساتھی خاص طور پر ڈاکٹر
یاسمین راشد، جو کہ کینسر کی مریضہ ہیں، ابھی بھی جیل میں ہیں۔ کیا یہ سب اس لیے
ہے کہ نواز شریف کی جعلی پارلیمانی سیٹ نہ چھن جائے؟ یہاں تو حال یہ ہے کہ پاکستان
کی سیاست میں دوہرے معیار کا کھیل عروج پر ہے۔
یکم نومبر 2024 کی
خبر کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز صحافیوں کو 32,000 پلاٹ دینے کا اعلان کر
رہی ہیں۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں مہنگائی، بے روزگاری، اور
بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ حیرت ہے کہ جب
عوام کی زندگی کے اہم مسائل پر توجہ دینا ضروری ہے، تو حکومتی رہنما پلاٹوں کی تقسیم
میں مصروف ہیں! کیا یہ واقعی ایک ایسے ملک کے لیے مناسب ہے جہاں عوام کے پاس کھانے
کے لیے روٹی تک نہیں؟
اسی طرح، 25 اکتوبر
کو چیف جسٹس قاضی فائز کی ریٹائرمنٹ ہوئی، جنہوں نے نہایت تعصبی فیصلے اور آئین کی
بے حرمتی کی۔ ان کی خاموشی اور فیصلے عوام کی نظر میں ان کی ساکھ کو ختم کر چکے ہیں،
لیکن نہ تو انہیں کچھ کہا گیا، نہ ہی ان کے فیصلوں کا کوئی حساب لیا گیا۔ یہ ایک
اور مثال ہے کہ کس طرح ہمارے نظام انصاف میں دوہرے معیار کا سامنا ہے۔
اور جب بات کی جائے
لندن کی، تو وہاں پاکستانیوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر احتجاج کیا اور حکومت،
فوج، عدلیہ، اور پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ وہ وقت ہے جب پوری حکومت
کا منہ کالا ہو گیا ہے، اور عوام ان پر تنقید کرنے سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔ پاکستان
کے باہر بھی پاکستانی ان سب کو ذلیل کر رہے ہیں، اور روزانہ کی بنیاد پر انہیں گالیاں
دی جا رہی ہیں۔
یہ بے حسی ہمیں یہ
بتاتی ہے کہ ہماری حکومتی ایلیٹ صرف اپنے مفادات میں مصروف ہے، عوامی مسائل ان کے
لیے اہمیت نہیں رکھتے۔ جب عوام کی بات آتی ہے، تو وہ سب غائب ہو جاتے ہیں، اور ہمیں
صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ باہر پاکستانیوں کے احتجاج میں ان کی ذلت ہو رہی ہے۔
حکومت کی یہ بے حسی
اور عوام کی مشکلات کا مذاق اڑانا ہمیں اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ ہمیں ایک نئے
عزم کے ساتھ اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔ جب تک ہم اپنی آواز بلند نہیں کریں گے، یہ حکومت،
عدلیہ، اور دیگر ادارے ہمارے مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لیں گے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنے
حقوق کے لیے آواز اٹھائیں، کیونکہ یہی ہماری شناخت اور مستقبل کا معاملہ ہے۔۔ عوام
کی مشکلات کو سمجھنے کے بجائے، وہ صرف ایک دوسرے کی کمر توڑنے میں مصروف ہیں۔ ہمیں
چاہیے کہ ہم ان کی سادگی کا فائدہ اٹھانے کے بجائے، ان کی بے حسی پر سوال اٹھائیں
اور اپنی آواز بلند کریں۔
اس بے حسی کی بھونچال
میں، ہم سب کو مل کر آواز بلند کرنی ہوگی، تاکہ اس ملک میں ایک نئے دور کا آغاز
ہو۔ آج ہم سب کو ایک ساتھ کھڑا ہونا ہے، بصورت دیگر، یہی مشینیں ہمیں جانے کی
اجازت دینے کے لیے بھی کافی نہیں ہوں گی۔
#پاسپورٹ #سفر #ویزا
#پاکستان #خبریں #پاکستانی #حکومت #عدلیہ #مریم_نواز #قاضی_فائز #احتجاج #سیاسی_معاملات
Discover the urgent issues facing Pakistan as citizens endure government apathy amidst rising crime, economic hardship, and political turmoil. This post explores the profound disconnect between the government's actions and the real needs of the public, urging a collective response for change.
The Silent Suffering: Pakistan’s Plight amid
Government Apathy
By: Salman Mehdi
November 1, 2024
Today, we find ourselves in a Pakistan where the government’s apathy and
self-interest are at an all-time high, leaving the public in a state of
despair. As crime rates soar, the government responds not with real solutions
but by launching yet another aimless public mobilization program, treating the
issues of citizens as if they were merely public events to manage. When it
comes to addressing hunger, they showcase temporary subsidies, while the harsh
reality is that we are starving, and the government is only trying to placate
us with makeshift solutions.
Now, we are even facing issues with passport printing. The arrival of ten
new state-of-the-art passport printing machines has been hailed as a glimmer of
hope for the beleaguered populace. But is this really a solution? We have
become so enmeshed in the scent of passport printing machines that we overlook
the reality of 50,000 new applicants vying for attention each day.
It is shocking that when you attempt to get your degree verified by the
Higher Education Commission (HEC), not only do you encounter numerous
obstacles, but you also have to deal with agents who take advantage of your
predicament. These agents are like vultures, exploiting your every need while
deepening your despair with their exorbitant fees.
This is only the tip of the iceberg! When you visit the Pakistan embassy,
you are met with the same indifference. You feel as though you’ve committed a
crime, all for simply seeking to obtain your vital documents. What kind of
punishment is this?
Let us not forget the dark day of April 10, 2022, when Imran Khan was ousted
through a vote of no confidence— a bitter chapter in our history. Then came the
charade of May 9, which culminated in the dismantling of an entire political
party. Now, Imran Khan languishes in jail, along with his colleagues, including
Dr. Yasmin Rashid, a cancer patient. Is this all to prevent the loss of Nawaz
Sharif’s sham parliamentary seat? It is clear that a double standard pervades
our political landscape.
As of November 1, 2024, we see Punjab’s Chief Minister Maryam Nawaz
announcing the allocation of 32,000 plots to journalists. This announcement
comes at a time when rampant inflation, unemployment, and a lack of basic
necessities have made life unbearable for the average citizen. It is astounding
that while the public grapples with critical issues, government leaders are
preoccupied with distributing plots! Is this really appropriate for a nation
where people struggle to put food on the table?
Similarly, on October 25, Chief Justice Qazi Faiz retired amid accusations
of biased decisions and constitutional violations. His silence and rulings have
tarnished his reputation, yet he faces no accountability. This exemplifies the
double standards entrenched in our justice system.
And when it comes to protests in London, Pakistanis have joined forces with
PTI to vehemently criticize the government, military, judiciary, and police.
This is a time when the entire government stands disgraced, and the people
refuse to shy away from voicing their discontent. Even outside Pakistan,
citizens are shaming these officials daily, and they are subjected to
relentless verbal abuse.
This indifference illustrates that our government elite is solely focused on
their interests, ignoring the plight of the public. When it comes to the
concerns of the people, they vanish, leaving us to witness our compatriots
protesting in humiliation abroad.
The government’s callousness and mockery of the struggles of its citizens
signal that we must rise up with renewed determination. Unless we raise our
voices, this government, judiciary, and other institutions will continue to
dismiss our issues. Now is the time to advocate for our rights because this is
about our identity and our future. Rather than understanding the hardships
faced by the public, they are engrossed in undermining one another. We must
challenge their apathy and elevate our voices in protest.
In this tide of apathy, we must all unite and speak out to usher in a new
era for our country. We must stand together today; otherwise, even these
machines will not suffice to grant us passage to a better future.
#Passport #Travel #Visa #Pakistan #News #Pakistanis #Government #Judiciary
#MaryamNawaz #QaziFaiz #Protest #PoliticalAffairs
No comments