پاکستانی مڈل کلاس کی پسندیدہ گاڑیاں Suzuki FX , Mehran & Alto | Toyota Corolla | Daihatsu Charade & Cuore ...
پاکستانی مڈل کلاس کی پسندیدہ گاڑیاں |
Suzuki
FX , Mehran & Alto | Toyota Corolla | Daihatsu Charade & Cuore | Honda City | Suzuki Khyber, Cultus & Wagon R | Suzuki
Margalla |
اگر آپ کا تعلق پاکستان کی مڈل کلاس ہے جہاں گھر کے ضروری کام کاج کیلئے 70 موٹر سائیکل اور گھر والوں کے ساتھ باہر جانے کیلئے گاڑی بھی ہے تو یقینا آپ نے یہ گاڑیا ں رکھی ہوں گی یا ماضی میں آپ کے گھر میں بھی ہوں گی ( کیونکہ پٹرول مہنگا ہونے کے بعد کافی اشخاص نے یہ گاڑیاں بیچ دیں ہیں)۔
FX اور مہران وہ گاڑیا ں ہیں جو ہر چھوٹے بڑے شہر میں مڈل کلاس لازمی بطور پہلی گاڑی کے طور پر استعمال کرتی ہے۔کیونکہ یہ گاڑیاں کم خرچ بالا نشیں ہوتی ہيں اور لائف ٹائم ٹوکن کے ساتھ مل جاتی ہیں جیسے کہ موٹر سائیکل ۔ سوزوکی FX کے ماڈل 84 تا 88 کافی مقبول ہیں جن کی قیمت 1 لاکھ 80 ہزار سے لیکر 4 لاکھ تک ہوتی ہے (کنڈیشن کے اعتبار سے ورنہ 75 ہزار تک بھی یہ گاڑی دستیاب ہے)۔ اس کے بعد 1990 کے ماڈل کی مہران گاڑی 796 سی سی انجن کے ساتھ جسے آجکل لوگ آٹومیٹک بنا کر چلا رہے اب تک پاکستان پر راج کر رہی ہے۔
جبکہ سوزوکی کی کمپنی حالیہ دنوں میں برے وقت سے گزر رہی ہے۔ مہران 2012 یورو انجن والی 10 لاکھ کی قیمت تک اچھی حالت میں مل جاتی ہے جبکہ پرانے ماڈل ڈھائي لاکھ سے لیکر 6 لاکھ تک کنڈیشن کے اعتبار سے مارکیٹ میں مستحکم اور فوری فروخت بنا پر جانے جاتے ہيں۔اسی کے ساتھ ساتھ سوزوکی آلٹو جو FX, اور مہران گاڑی کا اصل نا م ہے کے نام سے بھی مارکیٹ میں موجود ہے، لیکن مہران کے مقابلے اچھی مارکیٹ بنا نا پائی ، آجکل آٹومیٹک آلٹو بھی مارکیٹ میں بہت مہنگی شاید یہ بھی اس کی اہم وجہ ہے لیکن جاپانی آٹومیٹک آلٹو 2005 تا 2007 ماڈل آج بھی کراچی بہت مقبول ہے، 5 سے 7 لاکھ روپے تک اچھی حالت میں مل جاتی لیکن اسی قیمت میں ہنڈائی سینٹرو بھی ملتی لیکن تعداد کم ہونے کی وجہ سے زیاد نظر نہیں آتی ۔Daihatsu Charade پاکستان میں مضبوت گاڑی کے طور پر جانی جاتی ہے، لیکن یہ گاڑی پہاڑی علاقوں میں زیادہ مقبول ہے جیسے خیبر پختونخواہ، اور پنجاب میں راولپنڈی و اسلام آباد وغیرہ میں ، یہ ایک سستی سوزوکی خیبر یا 1990 ماڈل کلٹس سے بھی 50 سے لاکھ روپے تک سستی مل جاتی ، خرچہ کم نکالتی ، البتہ اس کا ڈیزل والا انجن اتنا مقبول نہیں لیکن پرانے مکینک اور ڈرائیور اسے پسند کرتے ہيں اس کی روڈ گرپ اور مینیورنگ زبردست ہے یہ 1980 سے 1987، اور 1988 تا 1991 انڈا شراڈ کے نام سے مشہور ہے۔
اس کی مضبوطی کی وجہ سے کورے گاڑی (Daihatsu Cuore) بھی آلٹو اور مہران کے مقابلے بہت مقبول، مضبوط اور اچھی روڈ گرپ کے ساتھ ساتھ کم خرچ کی وجہ سے بھی جانی جاتی ہے۔ہنڈا سٹی آرام دہ
سفر خاص طور پر لانگ روٹ پر اچھی
ایوریج اور زبردست AC کی
وجہ سے جانی جاتی ، کرولا کے مقابلے یہ گاڑی ڈرائیور کو کم تھکاتی ہے۔ لیکن اس کا
اسپئیر پارٹ مہنگا ہے، مینٹنس بھی بہت
مہنگی ، آٹو میٹک اس کا مقبول ہے، خاص طور پر 2005 تا 2008 ماڈل آج بھی لوگوں کا
پسندیدہ ہے، جنہیں خاموش اور پرسکون ڈرائیونگ کا چسکا ہو وہ اس کرولا پر فوقیت
دیتے ہيں۔
سوزوکی خیبر اور کلٹس اصل میں مہران اور کرولا کے بیچ کی گاڑی ہے جن کو ڈگی (Boot space) کی ضرورت کم ہو اور لانگ روٹ کا سفر ضروری ہوتا ہو وہ کرولا کی جگہ یہ گاڑیا لینا پسند کرتے ہیں، کلٹس کا خرچہ کم ہے اور اس کا AC بھی کافی جاندار ہے، لیکن شہری سڑکوں اور بازاروں اس کی فیول ایوریج اچھی نہیں ہے ۔ لیکن چھوٹے کار پورچ اور پارکنگ کے مسائل کی وجہ سے کرولا سے بہتر ہے۔ خیبر 1988 ماڈل ، 1992، 1993، 1998 اسپیشل ایڈیشن وغیرہ مقبول گاڑیاں رہی ہیں، آج 2 سے 5 لاکھ کے درمیان بہترین مل جاتی ہیں۔
سوزوکی کلٹس 1300 سی سی کامیاب نا ہوپائی لیکن 2002 تا 2007 ماڈل 1000
سی سی اور لائف ٹائم ٹوکن کے ساتھ آج بھی اچھی قیمت میں بکتے ہيں جو 4 سے 12 لاکھ
کے درمیان با آسانی مل بھی جاتے ہں۔ اس میں یورو ماڈل 1000 سی سی اور 2009 تا 2015
ماڈل کی اپنی ہی مارکیٹ ہے اور ڈیمانڈ میں رہنے والی گاڑی ہے۔
سوزوکی مارگلہ جس کا نام اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں کے نام پر رکھا گیا یہ دراصل سوزوکی کلٹس (خیبر) کا ہی ایک ورژن ہے۔ یوں سمجھیں کہ 1990 کی دہائي کی کلٹس کے پیچھے بس ایک ڈگي (بوٹ اسپیس) کا اضافہ کرکے اسے پاکستان کی مارکیٹ میں اتارا گیا تھا۔ اس کا ایئر کنڈیشن بس خیبر سے بہتر تصوّر کیا جاتا رہا ہے ۔KIA CLASSIC & KIA PRIDE کی طرح انہوں نے بھی ایک ہی گاڑی کے دو ورژن بنارکھے ہیں۔ سوزوکی مارگلہ ایک وقت تک ٹویوٹا کرولا کا شوق رکھنے والوں متوسط طبقے کے اشخاص کی بہترین پسند تھی ، لیکن فیول کی بڑھتی قیمتیں اور 660 سی سی جاپانی گاڑیوں کے آنے کے اس گاڑی کی اہمیت بھی کم ہوتی گئي اور اب یہ ان لوگوں کی پاس جو پرانی خیبر، شراڈ یا KIA Pride سے سیڈان کار کی طرف آنا چاہتے ہیں تو انہی پیسوں میں یہ دستیاب بھی ہے اور پارٹس کا بھی مسئلہ نہیں ہے۔
پاکستان میں تمام گاڑیوں کا شجرۂ
نصب نمبر پلیٹ اور کاغذات کی نوعیت پر
منحصر ہے ، جیسے سب زیادہ قیمت اسلام آباد نمبر، 2۔ راولپنڈی، لاہور نمبر، 3 پنجاب
نمبر، 4 سندھ (کراچی نمبر سے زیادہ)، 5 خیبر پختونخواہ ( پشاور اوّل جبکہ کم قیمت،
لسبیلہ، ڈيرہ اسماعیل خان، مردان وغیرہ) اور سب سے آخر بلوچستان نمبر (جس کوئٹہ
نمبر سرفہرست ہے) کی ہے۔
اس کے اصل اور پہلے مالک کے پاس ہو، اور گاڑی جتنی کم مرتبہ
ٹرانسفر ہوئي ہو، ڈپلیکیٹ کاغذات نا ہوں کی قیمت سب سے زیادہ ہے۔
No comments