Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Grid

GRID_STYLE

Hover Effects

TRUE

Latest:

latest

اطالوی ڈاک کے مزدور سعودی مسلمانوں سے زیادہ غیرت مند نکلے

  اطالوی   ڈاک کے مزدور سعودی مسلمانوں سے زیادہ غیرت مند نکلے 7 اگست 2025 کو اٹلی کے شہر جینوا کی ڈاک پر باضمیر   انسانیت کا ایک حیران کن ...

 

اطالوی  ڈاک کے مزدور سعودی مسلمانوں سے زیادہ غیرت مند نکلے



7 اگست 2025 کو اٹلی کے شہر جینوا کی ڈاک پر باضمیر  انسانیت کا ایک حیران کن عمل سامنے آیا۔ تقریباً 40 مزدوروں ، members of the Union Syndicale di Base (USB) and the Collezio Autonomo Lavatori Portuario (CALP)، سعودی پرچم والے مال بردار بحری  جہاز، بنام  بحری یانبو  کو  میں کام کرنے سے انکار کیا جب مزدوروں کو پتہ چلا کہ اس  میں جنگی اسلحہ و سازو سامان فلسطین کے لوگوں کی نسل کشی کیلئے اسرائيل بھیجا جارہا ہے۔اس کثیر اسلحے کی کھیپ میں گولہ بارود ہی نہیں  تھا بلکہ ہتھیاروں سے لیس گاڑیاں بھی برآمد ہوئیں اور اس کے ساتھ اطالوی ساختہ اوٹو میلارا بحری توپیں بھی  شامل تھیں۔اسرائیل غزہ کے نہتّے مسلمانوں کی نسل کشی بھوک و پیاس کے ذریعے تو کر ہی رہا ہے  اور ساتھ ہی ساتھ وحشیانہ حد تک جنگی اسلحے کا بے دریغ استعمال بھی کررہا ہے۔ ہزاروں شہری، بچے بوڑھے ، جوان، عورت، زچہ و نوزائدہ بچے بہیمانہ ظلم کا شکار ہیں جس کیلئے اسلحے کی ترسیل سعودی قومی بحری  جہازوں  کی کمپنی  کے ذریعے سے ہورہی ہے۔

اطالوی بحری کارکنوں کا انکار ان کے اعلٰی انسانی ظرف کی مثال ہے ۔ جہاں عرب مسلم حکومتیں بے حس اور غیر مسلم  و غیر انسانی معلوم ہوتی ہیں۔ وہاں  اٹلی   کے قانون 185/ 90  (Italian Law 185/90 does indeed prohibit the export of weapons to countries in a state of armed conflict )تنازعات والے علاقوں میں ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی عائد کرتے ہیں  اور یہ اسلحہ اس  طرح  سعودی بحری مدد چوری چھپے اسمگلنگ کے زمرے میں آتا ہے۔ یہ جراٴت مندانہ مؤقف  اس لیے بھی  قابلِ مذمت ہے کہ یہ مزدورمسیحی  ہیں، پر مسلم سہولت کاروں سے بہتر ہیں جو اپنے فلسطینی بھائیوں کے  قاتلوں کی سہولت  کاری سے انکاری تو کررہے ۔



سعودی فوجی  سہولت کار

بحری سعودیہ کی نیشنل شپنگ کمپنی ہے،  جو فوجی سامان کی مال برداری کی ترسیل  کی تاریخ پرانی ہے، یہ بحری جہاز یانبو کا پہلا واقعہ بھی نہیں بلکہ ٢٠١٩ میں یہ جنیوا  ڈاک کے ورکرز نے  یمن  کیلئے اسلحہ چڑھانے سے انکار کیا تھا۔اقوامِ متحدہ اور  ہیومن رائٹس واچ  (HRW)کے مطابق  یمن میں سعودی قیادت اور اِن کے اتحادی اپنی مداخلت سے ١٩ ہزار یمنی مسلمانوں کے قتل کے مرتکب ہوئے ہیں جو نہایت شرمنا ک ہے ۔

سعودی عرب اپنے فوجی معاملات میں کثیر جہتی و متضادرہے  ہیں۔ عوامی طور پر، ریاض منافقانہ طور فلسطینی عوام کی حمایت کا دعویدار تو ہے لیکن مغربی اتحادیوں کے ساتھ اسٹریٹجک مفادات اور اسرائیل کے ساتھ نرم رویّہ  و   تعلقات و گہرا یارانہ  مسلم ہی نہیں انسانوں کی ہتک بھی ہیں  ۔ یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کے سعودی عرب ہتھیاروں کی تجارت میں سر ِفہرست ہے، ان کی تاریخ علاقائی تنازعات  کی مالی معاونت،جنگی عزائم و فریقین کو ہتھیاروں کی منتقلی  سے لیکر انسانی حقوق کی نہایت سنگین خلاف میں شمولیت واضح ہے ۔

 

اقوام ِکا مردہ ضمیر۔ مسلم اور غیرمسلم ممالک کی آزمائش

جو ظلم و بربریت غزہ میں جاری ہے اس نے کربلا کو تصویر کو مزید واضح کیا ہے۔ یزید، ابنِ مرجانہ، حرملا کے کردار مسلم حکمرانوں ک صورت ہی ہوں گے جو آج  اِس ظلمُ و ستَم پر صیہونی طاقتوں کی پشت پناہی کررہے ہيں۔انسانیت کو بے عزّت کرنے والے کبھی سکون نا پائیں گے۔یہ واقعات و  منافقانہ رویّے اس تلخ حقیقت کو مزید تشویشناک بنارہی ہیں۔  مسلمانوں حکومتوں کی پچھلی تاریخ مظلومیت و انسانیت کیلئے کوشاں تھی  جو بلا تفریق رنگ و نسل، فرقہ و مذہب مظلوموں کی دلجوئی کرتے اور حمایت کرتے نظر آتے تھے  اقلیتی حلقوں کی حمایت کرتے تھے ۔ فرقہ واریت  و تعصب کے خلاف جنگ کرتے تھے ۔ سیاسی فوائد کو بالائے طاق رکھتے تھے  اور بے حس اور دنیاوی فائد ے کے متلاشی ہیں اور اخروی حیات کوپس پشت ڈال رکھا ہے۔ مسلم حکمرانوں کی اکثریت  کی گھبراہٹ و ہچکچاہٹ یا کچھ اور ہے جو غزہ کے  باسیوں کے رنج و الم کو قیامت خیز بنارہی ہے اور اس حد تک کے انسانیت کا کوئی اصول ایسا نہیں جو اسرائیل نے نہیں توڑا اور پھر   اس قہر و بربریت پر مجرمانہ خاموشی شرمناک ہے۔

اس ضمن میں واضح ہمایت ایران کی ہے جو مسلم دنیا میں بھی تنہا ہے اور بین الاقوامی طور پر بھی۔ جغرافیائی مسائل اور سیاسی تنہاہی  بھی اسے فلسطین کی مدد سے نہیں روکتی ۔ ایران ،یمن و لبنان وہ ممالک ہیں جن  کی حمایت فلسطینی مزاحمت کے ساتھ ہے نا کہ برعکس۔

سعودی عزائم ، سیاسی تنازعات و حقائق اور مشرق وسطٰی

سعودی حکومت وہابیت کے فروغ اور اپنی بادشاہت کے تحفّظ  کیلئے ایرانی نقطۂ نظر اور آیتہ اللہ رجیم کے بڑھتے اَثر ُو رسُوخ سے خائف ہے اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات بھی نہیں کہ ایران دشمنی میں   سعودی عرب سُنّی پراکسیوں اور مغربی طاقتوں  کی صف بندی اور حکمت عملی کی گہرائیوں تک شامل ہے اور ان کا مالی و مادی سہولت کار بھی ہے۔ریاض کا یہ سیاسی و  عملی نظریہ  جہاں انسانی جان سیاسی مصلحت و مفاد کی نظر ہوتی ہے جیسے کہ  یمن ، شام  اور عراق کی حکومتوں کو ملیامیٹ کرنا یا فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھانا یا معصوم شہریوں کی ہلاکتیں ہوں  پیش پیش نظرآتا ہے۔

اب یہ حالیہ بحری جہاز کا واقعہ جس میں سعودی حکومت اسرائیل کیلئے ہتھیاروں کی ترسیل کررہی یہ جانتے بوجھتے کہ یہ اسلحہ غزہ  ،ایران یمن و لبنان  کے مسلمانوں کے خلاف سہولت کاری کرنا ہمارے دلوں پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔ یہ مسلم دشمنی ریاض کیلئے مسائل بڑھائے گی۔  مسلمانوں کی نظر میں ان کا عزّت و قار بے معنی ہوتا جائے گا۔  یہ سیاسی و مالی فائدہ  عارضی ہے لیکن اس ظلم یاد صدیوں تک ہمارے دلوں رہے گی۔

 اور یہ سیاسی شطرنج کی بساط سعودی فیملی کے مستقبل کو ماضی کی تاریخ سے رسوا کروائے گی۔ جو مسلمانوں پر تشدد، ظلم و جور کی گواہی ہے جہاں سعودی حکومت  کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہيں۔

بین الاقوامی ردِّ عمل اور اخلاقی وضاحت

 

جنیوا ڈاک کے ورکرز کی  غیرت مندی نے انسانیت کو فخر بخشا اور یہ بات جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ، اِن کے اِحتجاج کو غیر متوقع طور پر اغیار کے حلقوں میں پذیرائی ملی۔مغرب ، باالخصوص امریکی و یورپی ریاستیں اور آسٹریلیا میں غزہ کے مظلوموں کیلئے عوام سڑکوں پر ہیں اور اسرائیل کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ جبکہ اسرائیل اس بہیمانہ نسل کشی اوراسے ایتھنک کلینزنگ  کہہ کر فخریہ پیش کررہا ہے جو عجیب، مجہول اور ذہنی بیمار عقائد کی نشاندہی کررہا ہے۔نیتن یاہو جیسے افراد کا حکمران ہونا اور ایسوں کو حمایت کرنے والے انسان دوست نہیں بلکہ یزیدیت کے علم بردار ہیں جو اقتدار و  طاقت کو خدا سمجھتے ہیں اور آخرت کو جھٹلاتے ہیں۔دوسری طرف مسلم ممالک سیاسی عدم استحکام، دہشت گردی، معاشی برہان، جیو پولیٹکل مسائل کا شکار ہیں۔ اور ان کی یہ خاموشی ، بزدلی اور نااہلی ان  کے مردہ ضمیر اور بے حسی کا تماشہ دنیا کو دکھا رہی ہے۔ غزہ میں حشر بپا ہے، اور مسلم اُمّہ خاموش تماشائی ہے۔

مستقبل، انقلاب، احتساب، غرہ کے ساتھ عدل اور مسلم اتحاد

اسرائیل کو بحری بیڑے  فراہم کرنا اور ہتھیاروں کی ترسیل میں  ظالم کا ساتھ دینے پر  تمام مسلم اُمّہ کو ریاض سے وضاحتی بیان کا تقاضا کرنا چاہئے  جو شفافیت و حقیقت پر مبنی دلائل پر ہو۔ اگریہ نجی ذیلی ٹھیکیداروں کی مرہونِ مِنّت ہے تو انہیں بلیک لِسٹ کریں اور کثیر جرمانہ بھی کریں اور ان کے نام اور کمپنیوں کو پوری دنیا کے سامنے لائیں۔ کیونکہ بحری جہاز کی کمپنی تو قومی ہے اور یہ ریاست کی ذمیداری ہے اس پر ہونے والی تنقید بھی ریاست پر ہی ہوگی۔ مسلمانوں  کے جذبات کو اسطرح مجروع کرنا اوران کے دِلوں کو مزید زخمی کرنا جو فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم سے دکھےہوئے ہیں شرمنا ک ہے۔

مسلمان ہو یا انسان یہ  ہم  سب کی  اخلاقی ذمیداری ہے کہ انسانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں اور فلسطینیوں کا دفاع ہر پلیٹ فارم پر کریں۔ ظلم کے خلاف متحد ہوں۔ اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہیں اور ظالم کے عزائم کی پردہ پوشی نا کریں۔ سیاسی وفاداریاں انسانیت کے دشمنوں کے ساتھ ہمیں شرمندگی کے علاوہ کچھ نا دیں گی۔جب اٹلی کے مسیحی ڈاک ورکرز نے  مالی فائدے اور روزی روٹی کی پرواہ نا کی ، کیا ہم مسلمانوں کا ایمان ان سے بھی کمزور ہے ہمارا تو ایمان ہے کہ رزق اللہ کی ذات دیتی ہے تو پھر ہم کیوں عارضی آسائش کیلئے اپنے بھائی کا خون بہانے میں ظالم کا ساتھ دے رہے ہيں۔ راستہ ایک ہی ہےکہ مسلم ممالک متحد ہوں اور ملکر صیہونی اور مغربی انسان سوز عزائم کا قلعہ قمع کریں ورنہ اپنے ہی لوگوں کی نظر میں اخلاقی اقدار تباہ کربیٹھے ہیں گے اور انسان دشمن کہلائیں گے.


https://www.marineinsight.com/shipping-news/genoa-port-workers-block-passage-of-saudi-ship-carrying-weapons-for-israel/

https://www.sunnafiles.com/73799-2/

https://www.yemenextra.net/2025/08/11/italy-genoa-dockworkers-block-saudi-ship-carrying-arms-bound-for-israel/

https://www.wsws.org/en/articles/2025/08/09/ryao-a09.html


No comments