Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Grid

GRID_STYLE

Hover Effects

TRUE

Latest:

latest

تارکینِ وطن، ملک کی بدحالی اور سیاسی عدم استحکام

  ایک تلخ حقیقت پاکستان کے حالات کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں۔ جب ایک ملک کے شہری اپنی دھرتی، اپنی مٹی، اپنی جڑیں چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں...

 



ایک تلخ حقیقت

پاکستان کے حالات کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں۔ جب ایک ملک کے شہری اپنی دھرتی، اپنی مٹی، اپنی جڑیں چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں، تو سمجھ لیجیے کہ وہاں کچھ نہ کچھ بہت غلط ہو رہا ہے۔ ہر روز سینکڑوں پاکستانی اپنے مستقبل کی تلاش میں وطن کو خیرباد کہہ رہے ہیں، اور ان کے جانے کا یہ سفر ایک ایسی حقیقت ہے جو ہمارے معاشرے کی تہہ میں موجود گھٹن کا مظہر ہے۔

یومِ سیاہ10 اپریل 2021

10 اپریل 2021 پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم دن ہے جب سابق وزیراعظم عمران خان کو عدم اعتماد کی ووٹ کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا۔ اس واقعے کے بعد کے حالات نے ملک کو ایک نئی سیاسی اور اقتصادی بحرانی صورت حال میں دھکیل دیا، جس کے اثرات آج بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔

سیاسی عدم استحکام

عمران خان کی برطرفی کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام نے جنم لیا۔ حکومتوں کی بار بار تبدیلی اور پالیسیوں کی غیر یقینی صورتحال نے نہ صرف ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا، بلکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی متزلزل کر دیا۔ اس وقت سے لے کر اب تک پاکستان میں متعدد حکومتیں آئیں اور گئیں، لیکن کوئی بھی سیاسی استحکام قائم نہیں کر سکا۔

اقتصادی بحران

اپریل 2021 کے بعد پاکستان کی معیشت میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ سیاسی عدم استحکام کے ساتھ ساتھ بیرونی عوامل جیسے COVID-19 وباء اور روس-یوکرین جنگ نے بھی معیشت پر منفی اثرات ڈالے۔ نتیجتاً، افراط زر میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی، اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ گیا۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پستے رہے، جبکہ حکومتیں صرف اپنے سیاسی مفادات کے لیے لڑتی رہیں۔

سماجی تقسیم

سیاسی بحران نے پاکستان میں سماجی تقسیم کو بھی گہرا کر دیا۔ عمران خان کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان کشیدگی اور جھڑپیں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ یہ سماجی پولرائزیشن نہ صرف قومی یکجہتی کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ ملک کی اہم سماجی اور اقتصادی مسائل کو حل کرنے میں بھی رکاوٹ بن رہی ہے۔

بین الاقوامی تعلقات

پاکستان کے بین الاقوامی تعلقات بھی اس سیاسی بحران سے متاثر ہوئے ہیں۔ سیاسی عدم استحکام نے ملک کی بیرونی ساکھ کو نقصان پہنچایا اور غیر ملکی سرمایہ کاری اور امداد کے حصول میں مشکلات پیدا کیں۔ پاکستان کی عالمی سطح پر تنہائی بڑھتی جا رہی ہے، جس کا خمیازہ آنے والے وقت میں مزید بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

جمہوریت اور طرز حکومت

اپریل 2021 کے واقعات نے پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ جمہوری اصولوں کی کمی اور فوج کی سیاسی معاملات میں بڑھتی ہوئی مداخلت نے ملک کے جمہوری اداروں پر سایہ ڈال دیا ہے۔ عوام کا جمہوری نظام پر سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے، اور ملک میں جمہوریت کا مستقبل غیر یقینی نظر آ رہا ہے۔

صنعتوں کا زوال

پاکستان کی صنعتیں، جو کبھی اس ملک کی اقتصادی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی تھیں، آج بند ہو رہی ہیں۔ حکومت کی ناکامیوں اور غیر سنجیدہ پالیسیوں نے صنعتکاروں کو دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے۔ ٹیکسوں کی بھرمار، توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، اور غیر یقینی سیاسی حالات نے صنعتوں کو اس قدر نقصان پہنچایا کہ وہ اپنا کام جاری رکھنے کے قابل نہیں رہیں۔ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت دونوں کی نااہلی نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ہے۔

موجودہ صورتحال

آج کا پاکستان ان سیاسی بحرانوں کے نتائج سے دوچار ہے جو اپریل 2021 میں شروع ہوئے تھے۔ ملک کو اقتصادی مشکلات، سماجی بدامنی، اور سیاسی عدم استحکام جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ان مسائل کے حل کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں، مگر ابھی تک کوئی واضح حل نظر نہیں آتا۔

نتائج

جب ایک ملک کا شہری اپنی زمین، اپنا گھر، اور اپنی جائدادیں بیچ کر ملک چھوڑنے پر مجبور ہو جائے تو یہ اس ملک کی قیادت کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان کی قیادت اس حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہے۔

اسٹیبلشمنٹ، حکومت، عدلیہ، اور اشرافیہ کے اس غیر سنجیدہ رویے نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ہے کہ آج کا پاکستان کسی بھی طرح سے ایک مستحکم ملک نہیں رہا۔ ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ اگر ہم نے اپنے ملک کو نہیں سنبھالا تو کل کا پاکستان کہاں کھڑا ہوگا؟

No comments